خاموش نہیں رہتی ہیں میری اداس آنکھیں
کچھ بولتی رہتی ہیں میری اداس آنکھیں
کوئی ناشناس چہرہ کوئی بے آواز منظر
یہ کھوجتی رہتی ہیں میری اداس آنکھیں
گہرے سمندروں سی گہرائیوں میں ڈوبی
بس سوچتی رہتی ہیں میری اداس آنکھیں
نہ جانے خلاؤں میں وہ کونسی دنیا ہے
جسے دیکھتی رہتی ہیں میری اداس آنکھیں
نہ جانے کس کی منتظر رہنے لگی ہیں آجکل
سوتے میں جاگتی ہیں میری اداس آنکھیں
گھنٹوں سکون میں کبھی رہتی ہیں اور کبھی
لمحہ بہ لمحہ ڈولتی ہیں میری اداس آنکھیں
آئینے کے سامنے عظمٰی نہ جانے کسلئے
خود کو ٹٹولتی رہتی ہیں میری اداس آنکھیں