جب کشتیاں جل گئیں تو مجھ کو ادراک ہوا کھو یا ہے کیا اور کیا میں نے پا یا میرے احباب کے سینوں میں ہے نفرت کے سوا کیا میں وہ ڈار سے بچھڑا ہوا پنچھی ہوں جسے رستے کی خبر ہے نہ منزل کا پتہ