ادھورے ماضی کے چند ٹکڑے
تصویریں بناتے ہیں
اور ہتھیلی میں الجھے ھوئے لمحے
تقدیریں مٹاتے ہیں
ماضی کے وہ سارے عکس
میری آنکھوں میں اتر آئے
کہ پاؤں سے لپٹے
سب رسم و رواج
زنجیریں پہناتے ہیں
ماضی کا البم جب کھولوں
تیری یاد سے معطر ھوتا ھے
اور دھندھلے دھندھلے سے آئینے
چہرے پہ خواب جگاتے ہیں
ادھورے ماضی کے چند ٹکڑے
تصویریں بناتے ہیں