ادھوری محبت
Poet: Imran Nazeer By: Imran Nazeer, Gujranwalaنظر جو اٹھائی تو سیدھا تیر ہی چلایا ہے
بڑے شوق سے ہم نے بھی زخم یہ کھایا ہے
بمشکل ہی تو پہنچا تھا تیری چوکھٹ تک
دکھا کر جام تم نے مجھے بس پھسایا ہے
یوں پوچھتے ہیں گھر والے مرے مجھ سے
بتاؤ تو ذرا تم پر یہ کس آسیب کا سایہ ہے
کہاں غائب رہتے ہو؟ کوئی نیا ٹھکانہ ہے؟
وہ کون ہے ؟تمہیں جس نے یوں اپنا بنایا ہے
اس نازنیں سے کبھی ہمیں بھی ملاؤ نا
جس نے چپکے سے تمہیں ہم سے چرایا ہے
کیا تھا وعدہ کہ اک دن ان کو میں بتاؤں گا
رشتہ دیکھنے جو انہوں نے مجھے آج بلایا ہے
کیا ان کو بتاؤں اب، ہے میخانہ مرا مسکن
تھوڑا سا ہنسا کر مجھے کتنا اس نے رلایا ہے
تمہارے لیئے ساتھ چلنا جو تھا ناممکن
تو کیوں ہر قدم پہ مجھے تم نے آزمایا ہے
ہاتھ تم سے ملایا تھا محبت میں عمراؔن
یہ شاہرگ پر کیوں خنجر تمہی نے چلایا ہے
More Sad Poetry






