اونچے اونچے ناموں کی تختییاں جلا دینا
ظلم کر نے والوں کی وردیاں جلا دینا
ان سے پوچھیے جن کی کائنات جلتی ہے
دیکھنے میں آسان ہے بستیا ں جلا دینا
در بدر بھٹکنا کیا دفتروں کے جنگل میں
بیلچے اٹھا لینا ڈ گریاں جلا دینا
موت سے جو ڈر جاؤ زندگی نہیں ملتی
جنگ جیتنا چاہو کشتیاں جلا دینا
پھر بہو جلانے کا حق تمہیں پہنچتا ہے
پہلے اپنے آنگن میں بیٹیاں جلا دینا
ظلم کے اندھیروں سےتم نہ ہارنا منظر
جب چراغ بجھ جائے انگلیاں جلا دینا