خوب صورت ہو آغاز سفر جسکا رضا
پھر اس کا اختتام زخمی کیوں
ہزاوں شفقتیں ہو شکمداں مے جس پہ
اسی آدمی کا آخری آرام زخمی کیوں
شہادت پڑی کان پر تیری مے نے روح حیات مانگی
مشابت ہے تیرے محبوب سے پھر یہ غلام زخمی کیوں
مرے زود سفر مے فقط دو بام نکلے
وہ بام راحت ہے تو یہ بام زخمی کیوں
اے سراپا انصاف ہر دل پہ حکومت تیری
پہر یہ تیری سلطنت کا نظام زخمی کیوں