اس تنہا پیڑ کے تنے پر تو نے کیا لکھا تھا
کورے کاغذ کے کونے پر تو نے کیا لکھا تھا
میں نے پکارا جو اس روز تیرا نام لے کر
تو چڑھتے ہوئے زینے پر تو نے کیا لکھا تھا
یاد ہو گی تمہیں وہ چاندنی رات اور جھیل کا نیلگوں پانی
تب موج میں آ کر سفینے پر تو نے کیا لکھا تھا
مجھکو معلوم ہے دلوں سے کھیلنا واجد شغل ہے تمہارا
مگر اس شام میرے سینے پر تو نے کیا لکھا تھا