دیکھا تو ہاتھ پہ یہی تحریر ہے ابھی اس زندگی کی آنکھ میں تنویر ہے ابھی اب تو یہ میرا حُسن بھی جاتی بہار ہے کیا اب بھی تیرے آنے میں تاخیر ہے ابھی