اس سے ملنے کا کوئی بہانہ نہیں رہا اب

Poet: Jamil Hashmi By: jamil Hashmi, Rawalpindi

اس سے ملنے کا کوئی بہانہ نہیں رہا اب
ہمارا کسی سے دوستانہ نہیں رہا اب

چھوڑ گیا ہے دو گام چل کر ہمیں وہ
اس کا ہمارے ہاں آنا جانا نہیں رہا اب

الزام کس پر لگاہیں بے وفائی کا
وفا کا یہاں کوئی زمانہ نہیں رہا اب

ترک تعلق کر لیا ہے اب اس نے
ہمارا کوئی افسانہ نہیں رہا اب

تھم گیا ہے جب سے سلسلہ الفت کا
شہر میں اپنا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا اب

Rate it:
Views: 562
17 Dec, 2012