اس سے پہلے کہ ھم جدا ھو جائیں
آؤ مانند شمع جل کر فنا ھو جائیں
زندگی کو تو اک بار ھی ملنا ھے مگر
اسے دوسروں کے نام کر کے بقا ھو جائیں
دنیا کے نظام تفریق کو چیلنج کے لیے
انصاف ومساوات کا استعارہ ھو جائیں
انسانیت کے نام پر ظم و بربریت کے خلاف
اک بنیان مرصوص کا نقشہ ھو جائیں
کیوں نہ دل وجاں سے منزل کی جستجو کریں
ترک الفت سے تو بہتر ھے تصویر وفا ھو جائیں
اے چارہ گرو درد دل کو کبھی نہ مٹنے دینا
اس متاع گراں کو حاصل کرکے ھوا ھو جائیں
آشکار حقیقت کی تلاش جاری رکھو
رموز خودی پانے کا راستہ ھو جائیں
کل بے بندگی سے خدا کے ھاں شرمندگی ھو گی
آج سفینہءحیات کو پار لگانے کے لیئےنا خدا ھو جائیں
حسن ھم اگر روشنی کا مینار نہ بھی بن پائیں
کسی کو اندھیرے سے نکالنے کا وسیلہ ھو جاہیں