اس شخص نے مجھے شاعرہ بنایا ہے
"مگر چپکے سے"
میرے دل میں جو سمایا ہے
"مگر چپکے سے"
مجھے جینا کہاں آتا تھا
اس نے جینا سکھایا ہے
"مگر چپکے سے"
میں نکھر گئی تھی اسکا پیار پاکے اسقدر
اس شخص نے خود کو ہوا سا بتایا ہے
"مگر چپکے سے"
تل تل کر مرنا کسے کہتے ہیں اب ماعلوم ہوا مجھے
اس شخص نے میرے وجود کی دیوارو کو ہلایا ہے
"مگر چپکے سے"
تمنا کسے کہتے ہیں میری آنکھوں میں جھانک کر دیکھو
تمنا کے صحرا میں ریت بنایا ہے
"مگر چپکے سے"