اس عید پر

Poet: Arooj Fatima ( Lucky ) By: AF (Lucky) , K.S.A

پچھلے سال عید پر
میں نے بہت کچھ سوچا تھا
میں نے بہت کچھ چاہا تھا
میں نے بہت کچھ مانگا تھا
کچھ ایسے سپنے تھے
جو آنکھوں نے
چپکے سے پرویے تھے
من ہی من میں کتنے
دییے جلائے تھے
سوچا تھا اگلی عید پر
ہم ساتھ ہو گئے
اک دوسرے کے پاس ہو گئے
مگر افسوس !
اس عید پر بھی ہم
ساتھ ہو کر بھی بہت دور ہیں
بہت تنہا ہیں
بہت مایوس ہیں
بہت الجھے سے مدہوش ہیں
کوئی بھی ُامید کی
کرن نہیں ہے ساتھ
تھک گئے ہیں شاید لڑتے لڑتے
اس لیے اس عید پر
میں نے کچھ نہیں سوچا
میں نے کچھ نہیں چاہا
میں نے کچھ نہیں مانگا

Rate it:
Views: 627
06 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL