ہم جیسے کتنے پھرتے ہیں
جن کا کوئی قدردان نہیں
اس محفل میں کیا جانا
جہاں فنکار کی پہچان نہیں
کئی محفلوں میں تو بےپر
کبوتر اڑائے جاتے ہیں
مسکہ لگا کر لوگ چنے
کے جھاڑ پہ چڑھائے جاتے ہیں
اب تو اندھوں میں کانے
سردار نظر آتے ہیں
بزم سخن میں باذوق صرف
دو چار نظر آتے ہیں
جنہیں کچھ آتا نہیں انہیں
بھی لکھنے کا ٹھرک ہے
ایسےلوگوں کی بدولت
آدب کا بیڑہ غرق ہے
تلخ حقیقت کو نظم کی
صورت پیش کرتا ہوں
کسی کی دل آزاری نا ہو
اس بات سےڈرتا ہوں
سچ بات کہتے ہوئےمیں
کبھی گبھراتا نہیں
اسی لیے اصغر کئی
لوگوں کو بھاتا نہیں