اس مہرباں سے اپنی آشنائی ہوئی جب سے
اپنی ہر ایک ادا میں دسلربائی ہوئی تب سے
جلو نما ہوئے وہ میری زندگی میں جب سے
مجھ پہ بھی آشکار خود نمائی ہوئی تب سے
بس وہ میرے ہو گئے دیکھا ہے انہیں جب سے
اور اپنے آپ سے ہی میں پرائی ہوئی تب سے
سو ان سے آشنائی ہوئی جب سے
خود سے بےوفائی ہوئی تب سے
وہ میرے تصور کی تصویر ہوئے جب سے
دور میری ذات سے تنہائی ہوئی تب سے
وہ میرے مقدر کا ستارہ ہوئے ہیں جب سے
تقدیر بھی میرے لئے فدائی ہوئے تب سے
وجدان کے اوراق مجھ پہ وا ہوئے جب سے
میرے چہار سمت روشنائی ہوئی تب سے
میری نظر مین ٹھہرا ہے ان کا نظارا جب سے
آنکھوں مین روشنی ہے سمائی ہوئی تب سے
عظمٰی وہ میری زندگی میں آئے ہیں جب سے
میری زندگی میں خوب پذیرائی ہوئی تب سے