اس مہنگائی کے دور میں
Poet: Ghazala Tabassum By: Ghazala Tabassum, jhangسوچیں تو کیا سوچیں
اس مہنگائی کے دور میں
آنسو تو کب کے ختم ہو چکے
خواہشوں کا کب کا گلا گھونٹ چکے
اس مہنگائی کے دور میں
اب تو کوئی لفٹ بھی نہیں کراتا
تیل تو کب کا ختم ہو چکا
اس مہنگائی کے دور میں
عشق٬ محبت کے سوا اب کیا کریں کوئی
حال دل لکھے تو کیسے لکھے
کاغذ بھی مہنگا ہو چکا اب
کریں تو کیا کریں
اس مہنگائی کے دور میں
خون نچوڑ لیا ہے جسموں سے ہمارے
حملہ کیا اتنا زبردست مہنگائی نے
اب کریں تو کیا کریں اور
سوچیں بھی کیا سوچیں
اس مہنگائی کے دور میں
اس افراتفری کے دور میں
More General Poetry






