اس میں میرا کیا قصور۔۔۔؟
اَس کے سامنے آتے ہی
میرے چہرے پہ اکثر
شفق کی لالی لہراتی ہے
اس میں میرا کیا قصور
اَس کی نظر میں آتے ہی
میری آنکھوں میں چمک آتی ہے
اس میں میرا کیا قصور
اَس کی ساری کہی انکہی باتیں
میرے دل کو بھاتی ہیں
اس میں میرا کیا قصور
اس میں میرا کیا قصور
تنہائی کے لمحوں میں
اس کی سرگوشیاں
کانوں میں رس گھول جاتی ہیں
اس میں میرا کیا قصور
اَس کی یادیں اَس کی باتیں
دل کا گلشن مہکاتی ہیں
پگلی۔۔۔! دل کی باتیں
کیوں زباں پہ لاتی ہے
یہ ہے تیرا قصور
اَس کا ذکر چلے تو
دل کی ساری باتیں
خود بخود لبوں پہ آتی ییں
اس میں میرا کیا قصور
تصور میں اَس کی تصویریں
تخیل کی بزم سجاتی ہیں
اس میں میرا کیا قصور۔۔۔؟