اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو

Poet: زبیدہ مغل By: زبیدہ, Rawalpindi

اس نے جاتے ہوئے مڑکر نہیں دیکھا ہم کو
ہم نے دیکھا ہے اسے دور تک جاتے جاتے

پھر کبھی دِل کے نگر میں ملے شاید ہم کو
اِک یہی دی ہے دُعا اِس کو بھی جاتے جاتے

جِس کو پُرنور سحر کا دیا تحفہ ہم نے
ہم کو ویران نگر دے گیا جاتے جاتے

کیسے تحریر کریں ہجر کی ویرانی کو
لے گیا لوح و قلم وہ میرا جاتے جاتے

اب دوا ہے،نہ مسیحا،نہ مسیحائی ہے
زخم ایسا وہ مجھے دے گیا جاتے جاتے

مجھ کو بے جان جسم دے گیا جادو اُسکا
کیھنچ کر روح میری لے گیا جاتے جاتے
 

Rate it:
Views: 577
16 May, 2022