اس کا میرا ساتھ رہا

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

پھر بہت دور تلک
اس کا میرا ساتھ رہا
اک خاموشی کا رشتہ
اس میں
مجھ میں نبھتا رہا
ہم اک ساتھ چلے
ہم قدم چلے مگر
انجان رستوں کی طرح
یہ دو راہی بھی چلے
پھر اک راہی ہار گیا
اس لمبے رستے پہ چلتے چلتے
تھک کر بیٹھ گیا
کچھ دیر سستانے کو
کچھ لمحے ٹھہر جانے کو
مگر لمحے کب ٹھہرتے ہیں
کسی کے ٹھہر جانے سے
اسے تو چلنا ہے
وہ چلتے رہتے ہیں
مگر لوگ تھک جاتے ہیں
کہاں دور تک ساتھ جاتے ہیں
یہ تو رستے ہیں
جو ساتھ نبھاتے ہیں

Rate it:
Views: 327
30 Apr, 2011