اس کی غیروں سے ہے پہچان میں مر سکتی ہوں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

اس کی غیروں سے ہے پہچان میں مر سکتی ہوں
مجھ سے چاہت کا یہ فقدان، میں مر سکتی ہوں

مجھ کو رہتی ہے تری دید کی خواہش اکثر
تیری خواہش میں مری جان میں مر سکتی ہوں

وصل امرت یہ پلا دو نامجھے ہونٹوں سے
مجھ پہ کر دو نا یہ احسان میں مر سکتی ہوں

میں ترے پیار میں ہر بار ہی صدقے جاؤں
تم بھی توڑ و نہ مرا مان میں مر سکتی ہوں

اپنی قربت کی مجھے آج حرارت دے دو
گھر کے باہر ہے زِمستان میں مر سکتی ہوں

ساغرِ زیست مرے ہاتھ میں دے دو وشمہ
شہر کا شہر ہے ویران میں مر سکتی ہوں

Rate it:
Views: 478
17 May, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL