اس کے حسیں لب
ہو نہ جاؤں راکھ جل کے
جانیں کھلیں کب
پرواہ نہیں جب
دن ہوا ہے رات ڈھل کے
ملنا نہیں اب
ہرجائی ہیں سب
کہتا ہوں یہ صاف کھل کے
میرا تو ہے رب
نکلی ہر جائی
رہ گیا میں ہاتھ مل کے
کر لی سگائی
اچھی ہو نیّت
بچّے ہیں جوان کل کے
کر تو تربیت
یہ سپولئے
ناگ نہ بن جائیں پل کے
آستیں ٹٹولئے
معذرت جاناں
نا دیا وہ آج ٹل کے
سگ اِک اَن جانا
ملنے کو گیا
کانٹو ں پہ ریاض چل کے
وہ برہنہ پا