اس نے یوں ہم سے تکلف بَرتا ہے جیسے اور بھی کو ئی اس پہ مرتا ہے غمِ عشق غمِ زندگی تو نہیں جاناں یہ وہ اِسم ہے جو پڑھتا ہے مرتا ہے