اسی کے سا ئےمیں سستائےاس کے بیری بھی
اس آدمی میں درختوں سی بردباری تھی
صبح کے رنگ تجھے بھاتے ہیں یا شام کے رنگ
صبح کے زخم دکھاؤں کہ تجھے شام کے زخم
پیچھے تو ہے اک شہر ستم گار ہمارے
اورسامنےاک دشت بلا دیکھ رہے ہیں
کل یہ مت کہنا کہ یہ آج تجھے کیا ہوا ہے
یہ تو وہ فن ہے جو تیرا ہی سکھایا ہوا ہے
جب کوئی پیار سے کہتا ہے کہ راہی راہی
میں سمجھتا ہوں مجھے تو نے پکارا ہوگا