Add Poetry

اسیر جانتا ہے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

مرض ہے اس میں وہ کمتر، حقِیر جانتا ہے
فقِیر ہو گا جو سب کو فقِیر جانتا ہے

میں اُس کی قید سے آزاد ہو چُکا ہُوں مگر
وہ بے وقُوف ابھی تک اسِیر جانتا ہے

تُمہارا کام اگر ہو کوئی تو حُکم کرو
تُمہیں پتہ ہے؟ مُجھے اِک وزِیر جانتا ہے

ہُؤا ہے پار جو حلقُوم سے یہ اصغر کے
لبوں پہ روتی رہی پیاس تِیر جانتا ہے

اگرچہ شعر کا مُجھ کو سلِیقہ کُچھ بھی نہِیں
شرف ہے ذوق شناسا ہے، مِیر جانتا ہے

لڑاؤں پنجہ تو اب بھی شِکست دُوں اُس کو
عجب جواں ہے مُجھے پِھر بھی پِیر جانتا ہے

سوال کرنا پڑا ہے جو آج مُجھ کو رشِید
بٹا ہُوں ٹُکڑوں میں کِتنے، ضمِیر جانتا ہے

Rate it:
Views: 161
11 Aug, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets