اپنا یہ جیون بھی آدھا ادھورا ہے
پورا نہیں کچھ بھی سب کچھ ادھورا ہے
تھوڑی سی زمیں ہے اور تھوڑا آسمان
جتنا بھی ملا ہے جہان یہ ادھورا ہے
منہ میں زباں اور لبوں پر قفل ہیں
آدھی کہانی ہے فسانہ ادھورا ہے
اسیر قفس کو تو پر لگ رہے ہیں
آزاد ہے جو وہ شہہپر ادھورا ہے
عظمٰی جو دل کی صدا سن نہ پائے
دانا ادھورا وہ دیوانہ ادھورا ہے