اسے کہنا لوٹ آئے

Poet: Waheed Mughal By: Hafiz Abdul Waheed Mughal, Narang Mandi

شامیں اداس رہتی ہیں
اجالے آنکھ نہیں بھاتے
ہم چاہیں تو لاکھ چاہیں
غم سنبھالے نہیں جاتے

اسے کہنا لوٹ آئے
اسے کہنا لوٹ آئے

کیسے عمر گزاریں گے
کیسے رسمیں نبھائیں گے
کسے چاندنی راتوں میں
ہم خواب سنائیں گے

اسے کہنا لوٹ آئے
اسے کہنا لوٹ آئے

دل بے چین رہتا ہے
آنکھیں ترسی رہتی ہیں
لب خاموش رہتے ہیں
باتیں بھٹکی رہتی ہیں

اسے کہنا لوٹ آئے
اسے کہنا لوٹ آئے

تتلیوں کے جھرمٹ ہیں
ہر آنگن رعنائی ہے
اسے کہنا لوٹ آئے
بہار لوٹ آئی ہے

اسے کہنا لوٹ آئے
اسے کہنا لوٹ آئے

Rate it:
Views: 904
25 May, 2014