اشارے
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiجو سمجھے نہیں تھے اشارے ہمارے
وہی عشق کے ہیں خسارے ہمارے
جئیں بھی تو آخر یوں کس کے سہارے
سبھی چھن چکے ہیں سہارے ہمارے
بھٹکتی رہی ہیں کئی ناؤ ہم میں
کوئی بھی نہیں ہیں کنارے ہمارے
مرے پاس پھر تم چلے آؤ گے نا
سمجھ لو گے جب تم اشارے ہمارے
مرے زخموں کو کل کریدا تھا جس نے
وہ کہتے ہیں اب تم ہو پیارے ہمارے
نہ جانے وہ سب بھی کہاں کھو گئے ہیں
مقدر کے ہیں جو ستارے ہمارے
دسمبر کی ان سرد شاموں میں ملنا
تمہیں یاد ہیں وہ شرارے ہمارے
More General Poetry






