محبت میں ہی اترتے ہیں سروں سے پاکیزہ آنچل
نفرتوں میں تو لحجوں کو بھی چھوا نہیں جاتا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔
اس دنیا سے نرالا لگتا ہے
کیوں میرے دل کو اتا پیارالگتا ہے
نا میری منزل نا مقدر ہے وہ
وہ پھر بھی میری ذات کا حوالا لگتا ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ناجانے کیسے اسے یرے حال کی خبر ہو جاتی ہے
روتی میں ہوں شام نید اسکی اکھڑ جاتی ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔۔۔
آنکھیں
پتھرا گئی مگر سوئی نیہں
تجھے کھونے کہ ڈر سے
۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ ڈھلتی عمر اور سرد جزبات
سہم جاتی ہوں خودکو تنہا دیکھ کر
۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔
جیسے ہاتھکو پھول کا سہارہ ہہے
یوں وہ شخص ہمارا ہے