اشکبار ہیں سوگوار ہیں
صدمے سے دوچار ہیں
پھولوں جیسے چہرے
پھولوں کی چادر میں لپٹے
سپردِ خاک ہو گئے
قوم کے بچے پیر و جواں
خون کے آنسو رو گئے
ماؤں بہنوں بیٹیوں کے
آنسو خشک ہو گئے
سن لو دہشت گردو
تم سے خوف نہ کھائیں گے
ماریں گے یا مر جائیں گے
جان فدا کر جائیں گے
یہ لہو رنگ لائے گا
اور وقت ہمارا آئے گا
سلامتی و خوشحالی تک
امن کی بحالی تک
ہم لڑنے کو تیار ہیں
اشکبار ہیں سوگوار ہیں
صدمے سے دوچار ہیں