اپنے ہی گریباں مے ہزاروں ہاتھ ہے جن کے
کیا تم ایسے رند حوس داں کو مسلمان کہتے ہو
ملے ہو جو برسوں بعد تو دل جلا کر ملو اے دوست
تیری جوانی کے دن گئے میری عبادت کے دن گئے
بے اختیار تھی راہیں اور جوانی کا دور تھا
جو ملا اور ہے جو دیکھا تھا اور تھا
کچھ روز بعد ملتے تو اور بھی مزہ آتا
ابھی تو رضا عشق مے زیر غور تھا