لغزشوں سے مبرا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتے ہیں مگر
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف
ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
مختلف سمتوں میں دونوں کا سفر جاری رہا
ایک لمحے کو رکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر
یہ حقیقت مانتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں