تیرا وجود سراپا تجلی افرنگ
کہ تو وہاں کے عمارت گروں کی ہے تعمير
مگر يہ پيکر خاکی خودی سے ہے خالی
فقط نيام ہے تو، زرنگار و بے شمشير
تیری نگاہ ميں ثابت نہيں خدا کا وجود
میری نگاہ ميں ثابت نہيں وجود تیرا
وجود کيا ہے، فقط جوہر خودی کی نمود
کر اپنی فکر کہ جوہر ہے بے نمود تیرا