اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤ
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤ
بے باکی و حق گوئی سے گھبراتا ہے مومن
مکاری و روباہی پہ اِتراتا ہے مومن
جس رزق سے پرواز میں کوتاہی کا ہو ڈر
وہ رزق بڑے شوق سے اب کھاتا ہے مومن
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤ
کردار کا گفتار کا اعمال کا مومن
قائل نہیں ایسے کسی جنجال کا مومن
پنجاب کا مومن ہے کوئی بنگال کا مومن
ڈھونڈوں بھی تو ملتا نہیں قرآن کا مومن
اقبال تیرے دیس کا کیا حال سناؤ