کتابوں میں ہمیں جو اپنا اقبال ملتا ہے
پڑھ کر اُسے عمل کرو تو زمانے میں اقبال ملتا ہے
قوم کو اپنی اک خواب دکھایا جس نے
پھر تعبیر نہ دیکھی وہی اقبال ملتا ہے
خودی کا سبق دیا اور فقر بھی سکھایا جس نے
ایسے اوصاف سکھانے والا صرف اقبال ملتا ہے
غیروں میں رہ رہ کر ، اووروں سے پڑھ پڑھ کر
اپنے اسلاف نہ بھولا ہمیں ایسا اقبال ملتا ہے