Add Poetry

اقبال کے ہر خواب کی تعبیر بنیں گے

Poet: ورد بزمی By: ورد بزمی, اسلام اباد

موجود نہیں پھر بھی قیام انکا ہے اب تک
ہم لوگ تو پرزے ہیں نظام انکا ہے اب تک
کہنے کو تو آزاد نظر آتے ہیں ہم لوگ
پر ذہن حقیقت میں غلام اُنکا ہے اب تک

کل تک تھی جو اس قوم کی اب بھی ہے وہ حالت
ہر سمت اسی طور ابھی تک ہے جہالت
گاؤں میں زبردست ابھی تک ہے وڈیرہ
قسمت میں مزارع کے ابھی تک ہے ذلالت

محفوظ نہیں اب بھی کسی شخص کی عزت
لٹ جاتی ہیں یاں آج بھی معصوم کی عصمت
کل تک تھا جو اغیار کا، کام اب ہے ہمارا
ہم لوگوں کو قطرہ سی بھی آتی نہیں غیرت

چہروں پہ ہیں موجود وہی خوف کے سائے
بہروپ وہی دھار کے اب اپنے ہیں آئے
ناموس بچانے کو لگاتی تھی جو بندیا
وہ خود کو مسلمانوں سے اب کیسے بچائے

مسجد تھی جو ویران وہ ویران ہے اب بھی
معبد تھا جو سنسان وہ سنسان ہے اب بھی
کہنے کو تو سینوں میں کچھ ایمان ہے لیکن
مذہب سے بہت دور مسلمان ہے اب بھی

توڑا بہ خوشی دین کی تہذیب سے بندھن
ہر کام میں ہم لوگ نظر آئے برہمن
دو قوموں کا جائز نظَرِیّہ کیا باطل
خود کاٹا اُسی شاخ کو تھا جس پہ نشیمن

اسلام کی خاطر یہ وطن ہم نے لیا تھا
اس کے لیے خوں لاکھوں بزرگوں نے دیا تھا
دو لخت حکومت کے لیے کس نے کیا ملک
اس قوم پہ یہ طلم و ستم کس نے کیا تھا

کرتے ہیں جو نفرت کی تعصب کی سیاست
ہم لوگوں پہ کرتے ہیں وہی لوگ حکومت
کل غیر لٹیرا تھا تو آج اپنا ہے بھائی
ہر دور میں لوٹی گئی اس قوم کی دولت

ہونا ہی تھا ہم لوگوں کو سنسار میں بدنام
کشکول پکڑنے کا یہی ہوتا ہے انجام
اسلوبِ خودی چھوڑ کے شرمندہ ہوئے ہم
اے کاش بھلاتے نہ ہم اقبال کا پیغام

بکھری ہوئی کڑیاں ہیں، یہ زنجیر نہیں ہے
قائد کے ارادوں کی یہ تصویر نہیں ہے
اقبال کا ہر خواب حوالہ تھا خودی کا
اقبال کے خوابوں کی یہ تعبیر نہیں ہے

اے عظمتِ آئندہ کے پُر عزم نشانو
تقدیر بل سکتے ہو تم کاش یہ جانو
تعمیرِ وطن کے لیے درخواست ہے میری
اک عہد مرے ساتھ کرو آؤ جوانو

ہو جہدِ مسلسل اگر ایمان ہمارا
ہو جائے ادق کام بھی آسان ہمارا
تحقیق کی چوٹی پہ پہنچنا نہیں مشکل
تحقیق کی بنیاد ہے قرآن ہمارا

ہم مصطفوی خلق کا شہکار بنیں گے
ہم غزنوی ہم حیدرِ کرّار بنیں گے
معیارِ علو جس کو بنائے گا زمانہ
ہم لوگ فضیلت کا وہ مینار بنیں گے

افلاک کو اک جست میں تسخیر کریں گے
تاروں کو فقط گرد سے تعبیر کریں گے
اس ملکِ خدا داد کے بانی کی قسم ہم
ہر حال میں اس ملک کو تعمیر کریں گے

قرآن کا منہ بولتا آئین بنیں گے
قائد کے ہر اک ذوق کی تسکین بنیں گے
اقبال کے شعروں کی بلندی کی قسم ہم
ہر حال میں اقبال کے شاہین بنیں گے

قائد کے خیالات کی تصویر بنیں گے
مظبوط تریں آہنی زنجیر بنیں گے
اے وَرد جوانوں کی جوانی کی قسم ہم
اقبال کے ہر خواب کی تعبیر بنیں گے

Rate it:
Views: 940
06 Jun, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets