Add Poetry

سفر شعور کرے اور آگہی بھی نہ ہو

Poet: ورد بزمی By: ورد بزمی, اسلام آباد

سفر شعور کرے اور آگہی بھی نہ ہو
نہ کوئی ابر ہو، سورج پو ، روشنی بھی نہ ہو

گمانِ عالمِ برزخ نہ ہو تو پھر کیا ہو
کہ زندگی ملے اور اس میں زندگی بھی نہ ہو

میں برف زارِ غزل میں غزل سرائی کروں
گرے خیال سے گالا بھی کپکپی بھی نہ ہو

وہ کہہ رہا ہے کہ سورج کو قرنیے میں چھپا
مگر خیال رہے نور میں کمی بھی نہ ہو

غبارِ خواب میں دستک سنائی دیتی ہے
جو کھولوں آنکھ کا دروازہ تو کوئی بھی نہ ہو

کلی کلی پہ ہو شبنم تو کیسے ممکن ہے
چمن میں وَرۡد کے چپرے پہ تازگی بھی نہ ہو

Rate it:
Views: 779
06 Jun, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets