الفت کے سفر پر ساتھ تھے ہم دونوں
کیسے ہو گئے بھر جدا ہم دونوں
تیری مجبوریوں کا عذر مان لیا ہم نے
کیا تھےاب کیا ہو گئے ہم دونوں
اپنی چاہتوں کا برہم رکھ لیا ہم نے
عشق سے آشنا ہو گئے ہم دونوں
راستے بدل گئے ہماری منزلوں کے
تقدیر کی اک قضا ہو گئے ہم دونوں
بچھڑنا ہی ہمارا مقدر تھا جاناں
ایسے ٹوٹے جابجا ہو گئے ہم دونوں