کیوں دعا میں اثر نہیں ملتا
کیوں وفا کا ثمر نہیں ملتا
دھوپ ملتی ہے ہر مسافت میں
راستے میں شجر نہیں ملتا
شب کہاں وہ گزارتے ہونگے
جن پرندوں کو گھر نہیں ملتا
وسوسے مجھ کو گھیر لیتے ہیں
جب کوئی ہم سفر نہیں ملتا
زندگی کس طرح بسر ہوتی
دوستوں سے اگر نہیں ملتا