تیری گلی تیری ڈگر تیرا مکاں تیرا شہر
تیرے بنا سونا لگے تیرا جہاں تیرا نگر
اپنے دل میں آس جگا جب کر راہوں میں آتی ہوں
رستہ دکھاتی ہے مجھے تیرے شہر کی راہ گزر
پھولوں کی مالا ہاتھ میں کرنوں کی بارش ساتھ میں
میرے لئے تم نے سجائے اپنے گھر کے بام و در
دیکھ کر کہنے لگی مجھ سے یہ سہانی پون
شہر وفا میں جائیے کیوں بیٹھے ہو بے خبر
یہ سوچ کر دل میں اٹھی اک سرد سی میٹھی لہر
چاند تاروں کے تلے کوئی اپنا بھی منتظر ہے
یکلخت آنکھیں کھل گئیں عظمٰی یہ تو خواب ہے
ابھی تو اماوس کی رات ہے چاند کیوں آئے نظر