امن کا جو پیغام سنانے والے ہیں
Poet: Majid By: Syed Rizwan Bareed, Bangaloreامن کا جو پیغام سنانے والے ہیں
گلیوں گلیوں آگ لگانے والے ہیں
تم لے جاؤ نیزہ خنجر اور تلوار
ہم مقتل میں سر لے جانے والے ہیں
ظلم کے کالے بادل سےڈرنا کیسا
یہ موسم تو آنے جانے والے ہیں
بیماروں کا اب تو خدا ہی حافظ ہے
سارے مسیحا زہر پلانے والے ہیں
جان بچانے والے تو سب ہیں لیکن
اب کتنے ایمان بچانے والے ہیں
ہم کو ان ولیوں کی نسبت حاصل ہے
دشت کو جو گلزار بنانے والے ہیں
بھوکا رہ کر سائل کو خیرات جو دے
ہم بھی ماجد اسی گھرانے والے ہیں
More General Poetry






