امن کا جو پیغام سنانے والے ہیں
گلیوں گلیوں آگ لگانے والے ہیں
تم لے جاؤ نیزہ خنجر اور تلوار
ہم مقتل میں سر لے جانے والے ہیں
ظلم کے کالے بادل سےڈرنا کیسا
یہ موسم تو آنے جانے والے ہیں
بیماروں کا اب تو خدا ہی حافظ ہے
سارے مسیحا زہر پلانے والے ہیں
جان بچانے والے تو سب ہیں لیکن
اب کتنے ایمان بچانے والے ہیں
ہم کو ان ولیوں کی نسبت حاصل ہے
دشت کو جو گلزار بنانے والے ہیں
بھوکا رہ کر سائل کو خیرات جو دے
ہم بھی ماجد اسی گھرانے والے ہیں