Add Poetry

امید ہی پہ قائم رہنا ہےآدمی کا

Poet: عبدالحفیظ اٹر By: عبدالحفیظ اٹر, Mumbai, India

امید ہی پہ قائم رہنا ہے آدمی کا
مایوس ہو کے جینا شیوہ نہیں جری کا

دیکھو جہاں میں ہرسو دستور ہے یہ جاری
ہر ظلمتوں کے پیچھے آنا ہے روشنی کا

ہوگی ہی آزمائش ہر ایک کی جہاں میں
نہ ہو سکے گا یاروں اس سے مفر کسی کا

کرتوت پہ نظر ہو شکوہ عبث ہے کرنا
دکھڑا ہی کیوں سنائیں اپنی ہی بے بسی کا

اعمال ہوں گے جیسے تب فیصلے بھی ویسے
احساس ہو ہی جائے اپنی ہی بے حسی کا

ہر حال میں نظر ہو اس کی ہی مصلحت پر
جو ہو گا وہ ہی بہتر شکوہ نہ ہو قوی کا

قربان کیوں نہ ہوئیں اپنے کریم رب پر
جس کے ہی دم سے جاری ہر کام زندکی کا

تخلیق کا تھا مقصد ہو بندگی اسی کی
اس کو نہ بھول جائیں فرمان ہے اسی کا

چلتے رہیں گے تب تو پا جائیں گے ہی منزل
ہمت سے کام لیناہو طرز ہم سبھی کا

گھیریں کبھی حوادث دشمن بھی ہو زمانہ
ہو چشم یار جس پر کیوں ڈر ہو نردئی کا

جو اثر کی ہی مانو ہوجاؤ تم اسی کے
تم کو بنا دے وہ ہی سردار اس دھرتی کا

Rate it:
Views: 191
09 Jul, 2022
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets