تم مجھے سچ کہہ دو کہ
اب تمہیں کیا کرنا ہے
مجھ تک آنا ہے یا پھر
اپنا راستا بدلنا ہے
پھر میں سوچوں کہ
مجھے پھر کیا کرنا ہے
جینا ہے کہ مرنا ہے
یا پھر تمہارے انتظار میں
شام و سحر جلنا ہے
تنہایوں سے لڑتے لڑتے
روح تک کانپ جاتی ہے میری
اب تم ہی بتاو مجھے
اور کتنا تنہایوں سے لڑنا ہے
خنجر کی طرح لگتے ہیں
لوگوں کے لفظ سینے میں
نہیں معلوم اب ہمیں لکی
کہ ان زخموں پے مرہم کب ملنا ہے