ان سے ملنا اور پھر ان سے بدل کر دیکھنا
عالمِ رقت میں یادوں سے بہل کر دیکھنا
سب کے سب مانوس ہو جائیں گے تیری ذات سے
اپنے اندازِ تکلم کو بدل کر دیکھنا
تم پہ کھل جائیں گے خود عشق و جنوں کے سارے راز
تم مدارِ عقل سے باہر نکل کر دیکھنا
یہ تمہارے عزم کی پہچان ہوں گے ایک دِن
حادثو ں سے ہار مت جانا سنبھل کر دیکھنا
اِک صدائےحق نما آئے گی تیرے کان میں
تو کبھی تنہائی میں خود سے تو مِل کر دیکھنا
کہہ رہے تھے نیم وا غنچے سے سارے برگ و بار
ہاتھ کتنے توڑنے آئیں گے کھِل کر دیکھنا
ہر گھڑی آگاہ رکھے گی تجھے عقلِ سلیم
زندگی کی پرخطر راہوں پہ چل کر دیکھنا