ان کی پلکوں پہ ستارے سے سجا دیتے ہیں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistanحسن تخلیق کو پردوں میں چھپا دیتے ہیں
اپنی تنقید سے شہکار مٹا دیتے ہیں
اس کی الفت میں چلو تھوڑی سی رسوائی ملی
لوگ تو عشق کی کچھ اور سزا دیتے ہیں
ہر ستم سہتے رہے اور گلہ بھی نہ کیا
ہم تو مٹ کے بھی ستم گر کو دعا دیتے ہین
چارہ گر دیکھ لیے ڈھونڈیے اب ان کو کہیں
جو مسیحا بھی نہیں اور شفا دیتے ہیں
ان کو امرا کی پزیرائی کا رہتا ہے خیال
اہل زر در سے فقیروں کو بھگا دیتے ہیں
جو ہو مقصود نکل جائے تو رک جاتے ہیں
راہبر ایسے میں منزل کا پتا دیتے ہیں
میری ناکام محبت کے فسانے زاہد
ان کی پلکوں پہ ستارے سے سجا دیتے ہیں
More General Poetry






