ان کے آنے کا یقیں ہونے لگا
زندگی کا ہر پل حسیں ہونے لگا
اپنے خوابوں میں کھویا رہتا تھا
اب خیالوں میں کہیں کھونے لگا
پہلے میں، خود میں مگن رہتا تھا
تم جہاں ہو میں وہیں ہونے لگا
دور رہتا تھا میرے سائے سےجو
اب وہ میرے قریں ہونے لگا
تیرے دربار میں ہونے والا
معجزہ اب یہیں ہونے لگا
وہ جو مہمان بن کے آیاتھا
میرے دل کا مکیں ہونے لگا
دل کی باتوں میں اثر ہوتا ہے
مجھے اس کا یقیں ہونے لگا
میرے جزبوں کی صداقت پہ انھیں
عظمٰی پورا یقیں ہونے لگا