میرا یقین تھا تو آے گا لوٹ کر
کسی روز کسی اداس شام تو آئے گا
مجھے پھر سے ہنسائے گا
مجھے پھر سے جینا سیکھائے گا
مجھے کہے گا تو
پھر کبھی چھوڑ کر نہیں جانا
مگر یہ کیا
تیرے انتظار میں نہ جانے کتنی شامیں گزر گئیں مگر
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے
مجھے معاف کر میری ایک سوچ تھی جو عقل سے پھسل گئی
شفق تیرے لئے اہم تھی
معذرت
یہ بھی میرا ایک وہم تھا