مجھ کو آغاز کی تلخی بھی گوار، لیکن ہو جو آغاز ہی انجام ہو، تو پھر کیا ہوگا مسکراتے ہوئے ڈرتا ہوں کہ ہو یہ بھی اگر سازش گردش ایام، تو پھر کیا ہوگا