انجانے خوف میں کچھ لوگ

Poet: Ambrina Dar By: Ambrina Dar, Jhelum

انجانے خوف میں کچھ لوگ ڈرائے بیٹھے ہیں
تاریکی کی گہری دھند سے لپٹائے بیٹھے ہیں

ذرا ذرا سی آہٹ پر چیخیں نکل جاتی ہیں
وہ اپنی منزل کے نشاں مٹائے بیٹھے ہیں

سلسلہ چل رہا ہے درد بھری سسکیوں کا
تاریکیوں کے شہر میں لاو جلائے بیٹھے ہیں

اتنا الجھ گے ہیں رشتوں کی بُھلبھلیوں میں
قریب ہوتے ہوئے بھی راستہ بُھلاے بیٹھے ہیں

نہیں کر سکتے اظہار اپنے جنون کا ہم
نفرت کے سائے میں محبت چھپائے بیٹھے ہیں

Rate it:
Views: 571
10 Mar, 2009