اندھیرے لوٹ آتے ہیں تکبّر کی سزا بن کر
سبھی کو آزماتے پھِر رہے ہو کیوں خدا بن کر
مرے دل میں جگہ کم ہو گئی ہے اس لئے شاید
غم آنکھوں میں چلےآئے نمی کا سلسلہ بن کر
کوئی واقف یہ کہتا ہے محبت ہار جاتی ہے
مقابل جب ذرا سی بات آ جائے انا بن کر
کوئی خواہش کوئی رنجش نہ کوئی شادمانی ہے
مرا دل رہ گیا ہے اب کسی کا مشغلہ بن کر
بشارت لوگ دیکھیں گے پڑھیں گے داد بھی دیں گے
تری تحریر یوں مٹ جائے گی رنگے حنا بن کر