تسلسل قائم نہیں رکھ پاتا ہے انسان تھک ہی جاتا ہے روز ایک سی صبح روز ایک سی شام دل کوئی نیا کام کرنے پہ اکساتا ہے یکسانیت سے دل بھر بھی تو جاتا ہے تسلسل قائم نہیں رکھ پاتا ہے انسان تھک ہی جاتا ہے