پر درد نگائیں پر سوز جوانی لگتا ہے
تم بھی سوچ کے قبرستان سے نکلے ہو
کچھ روز چلو پیدل کچھ مشکلیں راہ مے آئیں گی
زندان مے جانے کیلئے شکمدان سے نکلے ہو
تم جیسا مسافر ہوں تم جیسی منزل ہے میری
پہچانوں مجھے انسان ہو تم انسان سے نکلے ہو
ہر موڑ پے تم معصوم فرشتوں سے ملو گے مگر رضا
یاد رکھنا آدم ہو تم جنت سے حسیں گلستان سے نکلے ہو